If you want to read sad poetry, reading which will give your heart peace, then this article is for you. Make sure to read it till the end۔
2 Lines Sad Poetry in Urdu

لوگ کہتے ہیں کہ ہم مسکراتے بہت ہیں
اور ہم تھک گئے اپنے درد چھپاتے چھپاتے
ایک ہی شخص تھا جو سمجھتے تھا مجھے
پھر یوں ہوا کے وہ بھی سمجھد ار ہو گیا
وہ کر رہا تھا اپنی وفاؤں کا تذکرہ
مجھ پڑی تو وہ خاموش ہو گیا
جو تم نے کبھی کی ہی نہیں
مجھے وہ محبت اداس رکھتی ہے
چھوڑجانے کی تکلیف معاف سہی لیکن
زہنی بربادی کا گناہ کبھی نہیں بخشوں گا

کرتے ہیں لوگ میری خامیوں کا تذکرہ اس طرح
لوگ اپنے اعمالوں میں جیسے فرشتے ہوں
نصیب سے ہار گئے ورنہ
محبت دونوں کی سچی تھی
تم محبت اٹھا کے بھرتے ہو
ہم محبت لٹکا کے بھرتے ہیں
کتنی جھوٹی ہوتی ہیں محبت کی قسمیں
دیکھو تم بھی زندہ ہو اور میں بھی
اپنے لہجے پر غور کر کے بتا کہ
لفظ کتنے ہیں؟اور تیر کتنے ہیں؟

ڈوبا ہوا ہوں زہر میں،پر پی نہیں رہا
میں زندگی کو سہہ رہا ہوں جی نہیں رہا
پھر یوں ہو ا کے میں نے صبر کا دامن اسطرح
پکڑا کے اتنا چلا کے راستے بھی حیران رہ گئے
یہ کس مقام پر تجھے سوجی بچھڑنے کی
کہ اب تو جا کر کہیں دن سنورنے والے تھے
وابستہ کریں کس سے ہم اپنی امیدیں
اس دور میں ہر شخص وفا بھول گیا ہے
وہ جو بے پناہ چایا کرتے تھے
اور اب وہ ہم سے پناہ چاہتے ہیں

نفرتوں کے تیر کھا کر دوستوں کے شہر میں
ہم نے کس کس کو پکارا یہ کہانی پھر سہی

زوال یہ کہ تم دور ہو
کمال یہ کہ ہم جی رہے ہیں
اس وقت تیرے دل میں میری یاد آۓ گی
جب میرے جیسے تجھے کسی اور روپ میں ملیں گیں
الفظ صرف چبھتے ہیں
خاموشیاں مار دیتی ہیں
بہت زور سے ہسنا آج مدتوں کے بعد
آج پھر کسی نے کہا میرا اعتبار کیجئے
صنفِ نازک تو بس خالص ہے
یہ بڑی سخت جان ہو تی ہے

تخلیقِ کائنات کی یہ رَیت بھی نرالی ہے
جو ہو نا سکے اچھا بھی بس وہ ہی لگتا ہے
دیکھنے والے خود ہو گئے قائل
حسن کو کیا پڑی دلیلوں کی
سامنے اس کے بدل جاتے ہیں
منافق ہیں لفظ میرے سارے
نفرت تو کسی جگہ پر نہیں تھی معلمہ انا کا تھا
وہ شخص اپنی انا میں مجھ کو گنوا بیٹھ
آزماتے ہیں لوگ صبر میرا
اس کا نام بار بار لے کر

عشق تو قتل ہوتا ہے بہت معصوم لوگوں کا
جانے کیوں لوگ مجرم کو دل میں پناہ دیتے ہیں
تم نے تو رنگ رنگ کے بندے دیکھے ہیں
ہم نے تو ایک ہی بندے میں سب رنگ دیکھے ہیں
جو میں سچ کہوں تو برا ہوں، جو میں دلیل دوں تو میں ذلیل ہوں
یہ زمانہ جہل کی ضد میں ہے یہ بات کرنا حرام ہے
فاصلے اس لئے زیادہ قائم کر دیئے ہم نے
وہ قریب تھا کسی اور کہ، میرےنہیں
جن کی فطرت میں دھوکا دینا ہوتا ہے
وہ چاہا کر بھی بدلا نہیں کرتے

سر جھٹکنے سے کچھ نہیں ہو گا
میں ترے حافظے میں ہوں
لہجہ یار میں زہر بھرا ہے بچھو کی طرح
وہ مجھے ا پ تو کہتا ہے مگر تو کی طرح
تیرے سوا میرے اور بھی کئی غم ہیں
ایک تیرا روٹھ جانا وجہ علات نہیں تھی مجھ کو
بس اپ ایک تیرے گلی کا ہو کے رہ جاؤں
اپنے کاموں سے مجھے اتنی بھی فرغت نہیں
اس قدر محبت کی ہے صرف تم سے
سر اٹھا کر دیکھا بھی ہے تجھے صرف پاؤں تک
I hope you will find them useful. Thanks for visiting our site.